اے صبا مصطفیٰ سے جا کہنا غم کے مارے سلام کہتے ہیں سبز گنبد کی ان بہاروں کو دل ہمارےسلام کہتے ہیں
آپ کی فکر سے چراغاں ہے آپ کا پیار غم کا درماں ہے خار زاروں پر آپ کا ہے کرم، پھول سارےسلام کہتے ہیں
سبز گنبد کا آنکھ میں منظر اور تصور میں آپ کا منبر سامنے جالیاں ہیں روضے کی دل ہمارے سلام کہتے ہیں
ذکر تھا آخری مہینے کا تذکرہ چھڑ گیا مدینے کا حاجیو مصطفیٰ سے کہہ دینا بے سہارے سلام کہتے ہیں
اللہ اللہ حضورؐ کے گیسو بھینی بھینی مہکتی وہ خوشبو جن سے معمور ہے فضا ہر سو وہ نظارے سلام کہتے ہیں
زائر طیبہ تو مدینے میں پیارے آقا سے اتنا کہہ دینا آپ کی گردِ راہ کو آقا دل ہمارے سلام کہتے ہیں
اے خدا کے حبیب پیارے رسول یہ ہمارا سلام کیجئے قبول آج محفل میں جتنے حاضر ہیں مل کے سارے سلام کہتے ہیں
غم کے بادل تمام چھٹنے لگے پردے آنکھوں سے سارے ہٹنے لگے جو تلاطم بنے ہوئے تھے سہیؔل وہ کنارے سلام کہتے ہیں