Dill Main Ho Yaad Teri Gousha e Tanhai Ho

دل میں ہو یاد تیری گوشہء تنہائی ہو پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو



آستانہ پہ تیرے سرہواجل آئی ہو اوراے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو



اُس کی قسمت پہ فدا تختِ شہی کی راحت خاکِ طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو



اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو



آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو



یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنے ایسے یکتا کے لیے ایسی ہی یکتائی ہو



کبھی ایسا نہ ہوا ان کے کرم کے صدقے ہاتھ پھیلنےسے پہلے نہ بھیک آئی ہو




Get it on Google Play



بند جب خواِ اجل سے ہوں حسنؔ کی آنکھیں اس کی نظروں میں ترا جلوۃ زیبائی ہو

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah