دید کا نشہ ملے اِس خام کو عمربھرپیتارہوں اِس جام کو
آنکھیں روشن ہوں گی جب دیدار سے مستقل رکھنا مرے الہام کو
یہ عبادت ہر گھڑی آنکھوں کی ہے چومتا رہتا ہوں میں اس نام کو
میں پلٹ آیا مدینے سے مگر چھوتا ہوں اس درکواوراس بام کو
آپؐ نے بخشی فقیری زندگی جانِ رحمتؐ نے چنا اِنعام کو
آپؐ ہی جانِ حزیں کی ہیں متاع جانتا ہوں نوکری کے کام کو
شفقتِ زہراؑ سے نسبت ہے مجھے ہوں فنا فانیؔ میں ان کے نام کو