بندہ کرے ثناء شہہِ عالی وقار کی گویا برابری ہے یہ پروردگار کی
بندوں کے ساتھ آپ ہے شامل درود میں حد ہوگئی ہےآپؐ سے بے حد کے پیار کی
پہنچے تھے کوہِ طور پہ خود حضرتِ کلیمؑ سج دھج ہے عرشِ حق پہ تیرے انتظار کی
ہر تاجدار آپؐ کے در کا فقیر ہے کونین میں ہے دھوم میرے تاجدار کی
جب تک نہ ہو تمہارا کرم بات کیوں بنے آۓ قرار دل کو، سنو بے قرار کی
کھولے نبیؐ نے گیسوۓ والّلیل جب کبھی رُت آگئی اِک آن میں ابرِ بہار کی
مردہ ہے وہ کہ آپ سے الفت نہیں جسے زندہ ہے، جان آپؐ پہ جس نے نثار کی
ہر روز تیرے گیسو و عارض کا ہے طواف گردش نہیں زمانے میں لیل و نہار کی
کس سے کہوں فسانہءِ غم آپ کے سوا کس کو خبر ہے اور میرے حالِ زار کی
ٹکڑے کیا قمر کبھی پلٹایا آفتاب اللہ رے یہ شان تیرے اختیار کی
پوچھے گی عاصیوں کو شفاعت حضورؐ کی زاہد کی ہے یہ بات نہ پرہیز گار کی
اے جامِ حُبِ سرورِ کونین زندہ باد میرے پائدارِ زیست میرے پائدار کی
ساجد جو میرے دل میں ہے عشقِ نبیؐ کا داغ کی نقل چاند نے بھی دلِ داغدار کی