افضل ہے مرسلوں میں رسالت حضورؐ کی اکمل ہے انبیاء میں نبوت حضورؐ کی
ہے ذرہ ذرہ اُن کی تجلی کا اک سراغ آتی ہے پھول پھول سے نکہت حضورؐ کی
پہچان لیں گے آپ وہ اپنوں کو حشر میں غافل نہیں ہے چشمِ عنایت حضورؐ کی
آنکھیں نہ ہوں تو خاک نظر آۓ آفتاب صدیق جانتے ہیں صداقت حضورؐ کی
میری نظر میں مرشدِ کامل ہے وہ بشر تفویض کر سکے جو محبت حضورؐ کی
انجم مثالِ نقشِ قدم جا بجا ملے لے کر کہاں چلی ہے محبت حضورؐ کی
میں ہوں زبانِ ماہ و ثریا سے آشنا ہے کائناتِ دہر حکایت حضورؐ کی
آہستہ سانس لے کہ خلافِ ادب نہ ہو ہے آئینہ کی طرح طبیعت حضورؐ کی
آنکھوں کو اپنی چومتا رکھ رکھ کے آئینہ ہوتی اگر نصیب زیارت حضورؐ کی
چشمِ طلب میں کس کا اجالا؟ حضورؐ کا دنیاۓ دل میں کس کی حکومت؟ حضورؐ کی
دانش میں خوفِ مرگ سے مطلق ہوں بے نیاز میں جانتا ہوں موت ہے سنت حضورؐ کی