Ab Toh Bas Ek Hi Dhun Hai

آخری وقت میں کیا رونقِ دنیا دیکھوں اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں



از اُفق تا بہ اُفق ایک ہی جلوہ دیکھوں جس طرف آنکھ اٹھے روضئہ والا دیکھوں



عاقبت میری سنور جائے جو طیبہ دیکھوں دستِ امروز میں آئینہ فردا دیکھوں



میں کہاں ہوں ، یہ سمجھ لوں تو اٹھاؤں نظریں دل سنبھل جائے تو میں جانبِ خضرا دیکھوں



میں نے جن آنکھوں سے دیکھا ہے کبھی شہرِ نبی اور ان آنکھوں سے اب کیا کوئی جلوہ دیکھوں



بعد رحلت بھی جو سرکار کو محبوب رہا اب ان آنکھوں سے میں خوش بخت وہ حجرہ دیکھوں



فقر و فاقہ ہی رہا جس کے مکینوں کا نصیب چشمِ عبرت سے میں وہ مسکنِ زہرا دیکھوں



جالیاں دیکھوں کے دیوار و در و بامِ حرم اپنی معذور نگاہوں سے میں کیا کیا دیکھوں



میرے مولا مری آنکھیں مجھے واپس کر دے تاکہ اس بار میں جی بھر کے مدینہ دیکھوں



جن گلی کوچوں سے گزرے ہیں کبھی میرے حضور ان میں تا حدِ نظر نقشِ کفِ پا دیکھوں




Get it on Google Play



تاکہ آنکھوں کا بھی احسان اٹھانا نہ پڑے قلب خود آئینہ بن جائے میں اتنا دیکھوں



کاش اقبالؔ یوں ہی عمر بسر ہو میری صبح کعبے میں ہو اور شام کو طیبہ دیکھوں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah