نبیؐ کے نواسے حسینؑ ابنِ حیدرؑ لڑکپن کا وعدہ نبھانے چلے ہیں سوئے کربلا وہ بختر کو لے کر رضائے خدا سر کٹانے چلے ہیں
وہ گھر سے نکل کر مدینے کے باہر کھڑے کہہ رہے ہیں یہ زہرہ کے جانی لئینوں سے کہہ دو کہ اُمت کی خاطر حسینؑ اپنے گھر کو لٹانے چلے ہیں
نبیؐ کے نواسے حسینؑ ابنِ حیدرؑ لڑکپن کا وعدہ نبھانے چلے ہیں
جدھر دیکھۓ موت کا ہے اندھیرا یہ رو رو کہ کہتا ہے دل آج میرا ہزاروں کے نرغے میں شبیر تنہا لہو اپنے دل کا بہانے چلے ہیں
نبیؐ کے نواسے حسینؑ ابنِ حیدرؑ لڑکپن کا وعدہ نبھانے چلے ہیں
عتیق ابنِ حیدر کے سینے میں غم ہے جبھی عاصم میری آنکھوں میں نم ہے وہ زہرہؑ کے پیارے علیؑ کے دلارے ہے وقتِ عمر سر جھکانے چلے ہیں
نبیؐ کے نواسے حسینؑ ابنِ حیدرؑ لڑکپن کا وعدہ نبھانے چلے ہیں