زائر کوۓ جناں آہستہ چل دیکھ آیا ہےکہاں آہستہ چل
جیسے جی چاہے جہاں میں گھوم پھر یہ مدینہ ہے یہاں آہستہ چل
حاضری میں ہیں ملک ستر ہزار قدسیوں کے درمیاں آہستہ چل
بارگاہ ناز میں آہستہ بول ہو نہ سب کچھ رائیگاں آہستہ چل
در پہ پہنچا ہوں بڑی مدت کےبعد اے مری عمر رواں آہستہ چل
در پہ پہنچا ہوں جو میں قسمت سے آج کیوں کہوں عمر رواں آہستہ چل
دیکھ لوں جی بھر کے شہر مصطفیٰ ہے وہ نازش مہرباں آہستہ چل