کتنی پرنور حسیں ہے بخدا آج کی رات ذرے ذرے کی نرالی ہے ادا آج کی رات
راز کی باتوں کے لائق نہ تھی قاصد کی زباں اس لیے خود ہی کہا جو بھی کہا آج کی رات
جب انہیں سدرہ سے جاتے ہوۓ تنہا پایا پوچھو جبریلؑ سے سرکار ﷺ کو کیسا پایا
پھول خورشید' صبا' چاند ستارے شبنم جس کو پایا درِ محبوب ﷺ کا منگتا پایا
چال بادل نے سکوں بحر نے خوشبو گل نے جس نے جو چاہا ہے سرکارﷺ کا صدقہ پایا
جب سرِ بزم کبھی نعت سنائی نازش داد کے روپ میں رحمت کا خزانہ پایا