وہ سرور کونین مدثر بہ لقب ہے اس کے لیے تفریقِ عجم ہے نہ عرب ہے
وہ زلف کہ جس زلف سے "والیل" کو نسبت "والفجر" جبیں ہے تو سخن شرح ادب ہے
آئینۃ حیراں کی طرح وقت کی رفتار اے صاحب معراج خرد مہر بہ لب ہے
افضل ہے ہر اک روز سے اے صبح درخشاں "اسری" کی تجلّی میں جو معراج کی شب ہے
سنتا ہوں کہ لفظوں کے بھی ہوتے ہیں قبیلے کہتے ہیں کہ حرفوں کا بھی اک نام و نسب ہے
حسنینِ کریمین ہیں یکتاۓ دو عالم ان جیسا کسی کا نہ حسب ہے نہ نسب ہے
اے سافعِ محشر اسے برزخ سے بچانا شاعر ترا نصرتؔ بہت آرام طلب ہے