تیرے گنبد کے پر اسرار نظارے دیکھوں آنکھ بھر آئے تو مَیں دل کے سہارے دیکھوں
اے مرے ماہِ مبیں! خواب میں دیکھوں تجھ کو تیرے چو گرد ترے سارے ستارے دیکھوں
کبھی دیکھ آؤں ثقیفہ میں ابوبکر کا فیض کبھی خیبر میں ترے شیر کے مارے دیکھوں
کبھی فاروق میں دیکھوں تری خواہش کا وفور کبھی عثمان میں قرآن کے پارے دیکھوں
کبھی دیکھوں تری بیٹی سے عقیدت تیری کبھی شانوں پہ ترے راج دُلارے دیکھوں
کُھلتی جائیں ابوطالب کی وفائیں ساری مَیں جو شعبِ ابو طالب کے نظارے دیکھوں
جن کے دامن میں تری آل کی تکریم نہیں اُن کے دامن میں خسارے ہی خسارے دیکھوں