شعارِ ذکر خدا نہ چھوڑو، تمہارا یہ غم گُسارہوگا اسی سےتسکینِ روح ہوگی، اسی سےدل کوقرارہوگا
اگرچہ حسنِ کسب سےتیرا مجاہدوں میں شمار ہوگا کیا ہو پاکیزہ جس نےدل کو سفینہ اس کا ہی پار ہوگا
خدا کے بندو خدا سےتم کو لگاؤ دل کا ہزارہوگا نبی کی جو پیروی کرےگا اسی سےاللہ کو پیارہوگا
خلیل اگر پھینکتےہیں کنکرتوفرض رمیِ جمار ہوگا حبیب اگر پھینکتے ہیں کنکرتو فعلِ پروردگار ہوگا
نہ چھوڑ ہرگز ادب کا دامن، اسی سے تو کامکار ہوگا اگرنہ سمجھے گا رَاعِنَا کوتو کافروں میں شمار ہوگا
ادب جو چھوٹاتویاد رکھ تو، تجھےخبربھی نہ ہوسکے گی کہ تیرا سارا لباسِ تقویٰ کچھ اس طرح تار تار ہوگا
گناہ گارو مدینہ جاؤ، وہاں شفاعت کی بھیک پاؤ جہاں پہ توبہ قبول ہوگی وہ مصطفیٰ کا دربارہوگا
خدا کے بندو خدا نبی کے بلاۓ جانے پہ دوڑ آؤ اطاعت اُن کی تمہارےحق میں پیامِ فصلِ بہار ہوگا
رسولؐ کےجوخلاف جاۓ، جوراہ اپنی الگ بناۓ بھلے مسلمان وہ کہاۓ، ٹھکانہ اُس کا تونار ہوگا
رسول اکرم تھے دُرِّیکتا، زخدا نےان کو نکھار ڈالا جودستِ قدرت کاہو نکھارا وہ کس قدر شاہکار ہوگا
خدا نے اَسریٰ بِعَبدِہٖ کا نظارہ معراج میں کرایا بُراق مسرورتھا کہ اس پرخدا کا مہماں سوارہوگا
خدا نےفرما دیا نبیؐ سے،تو ہوگامحفوظ ہرکسی سے مرےنبیؐ تیری چار جانب مری نظر کا حصار ہوگا
نبیؐ کےگھر میں طلب پہ آؤ، طعام ہوتےہی لوٹ جاؤ تمہارا باتوں میں بیٹھ جانا مزاج نازک پہ بار ہوگا
شعائرِکبریا کی عظمت، دلوں کےتقوے کی ہےعلامت رہے نہ باقی جودل میں تقویٰ، عمل کا کیا اعتبار ہوگا
خدا نے تبدیل کرکے قبلہ حبیب اکرمؐ سےیہ جتایا حبیبؐ میرے! مری رضا کا تیری رضا پرمدار ہوگا
جو کوئی مومن بنا ہوا ہوتو خوا کوئی معاملہ ہو نبی کی مرضی کے آگے احمدؔ نہ اس کوپھر اختیار ہوگا