سرکار دوعالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا جب زلف کا ذکر ہے قرآں میں رخسارکا عالم کیا ہوگا
محبوب خدا کے جلوؤں سے ایماں کی آنکھیں روشن ہیں بے دیکھےجب یہ عالم ہے دیدار کاعالم کیا ہوگا
جب ان کے گدابھر دیتےہیں شاہان زمانہ کی جھولی محتاج کی جب یہ حالت ہے مختار کاعالم کیا ہوگا
ہےنام میں ان کےاتنا اثرجی اٹھتے ہیں مردےبھی سن کر وہ حال اگرخودہی پوچھیں بیمار کا عالم کیا ہوگا
جب ان کےغلاموں کے در پر جھکتےہیں سلاطینِ عالم پھرکوئی بتاۓآقا کےدربارکا عالم کیا ہوگا
جب سن کے صحابہ کی باتیں کفار مسلماں ہوتےہیں پھر دونوں جہاں کے سرورکی گفتارکاعالم کیا ہوگا
طیبہ سے ہواجب آتی ہے بیکل کوسکوں مل جاتاہے اس پار کا جب یہ عالم ہے اُس پار کا عالم کیا ہوگا