رخ مصطفیٰ کو دیکھاتودیوں نےجلنا سیکھا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا،شب غم نے ڈھلناسیکھا
یہ زمیں رکی ہوئی تھی یہ فلک تھما ہوا تھا چلے جب مرے محمد تو جہاں چلنا سیکھا
بڑا خوش نصیب ہوں میں میری خوش نصیبی دیکھو شہِ انبیاء کے ٹکڑوں پہ ہے میں نے پلنا سیکھا
میں گرانہیں جواب تک یہ کمالِ مصطفیٰ ہے مری ذات نے نبی سےہے سدا سنبھلنا سیکھا
میں تلاش میں تھا رب کی کہاں ڈھونڈتا میں اس کو لیا نام جب نبی کا تو خدا سے ملنا سیکھا
میں رہا خلش مظفر درِ پاکِ مصطفیٰ ہر مرے جزب عاشقی نے کہاں گھر بدلنا سیکھا