قربان مدینے کی گلیوں کے گداؤں پر پلتے ہیں جو ہر لحظہ آقا کی عطاؤں پر
جنت کی بشارت دی رضواں نےتویوں بولے جنت بھی نچھاور ہےاس روضے کی چھاؤں پر
پیغام جو لائی ہیں طیبہ کی زیارت کا میں جاں بھی لٹا دوں ان پُر کیف ہواؤں پر
قرآن کی صورت میں خود نعت کہی رب نے جب جب اسے پیار آیا تری پاک اداؤں پر
اب تم بھی رضاؔ پہنچو درِ شافع محشر پر ڈالیں گے شفاعت کی چادر وہ خطاؤں پر