نخلِ فن ہے نہ پات کی خوشبو دل میں ہےان کی بات کی خوشبو
وہ ولی ہےہوجسں کےدامن میں انؑ کی اعلیٰ صفات کی خوشبو
گنبدِسبزکا تصدیق ہے کائناتِ حیات کی خوشبو
کالِ شاہ دوسرا کی قسم ہر طرف اُن کی ذات کی خوشبو
اُن سے روشن ہیں آسمان و زمیں اُن سے ہے کائنات کی خوشبو
شاہِ معراج سے مہکتی ہے شام کی، دن کی، رات کی خوشبو
سینکڑوں جنتوں سے افضل ہے اُن کے اک التفات کی خوشبو
دل میں ہیں ذکرِ حق سے مہکاریں ذہن میں اُن کی بات کی خوشبو
تا ابد حرف کی مہک ان سے ہر صدی اب ہے نعت کی خوشبو
وردِ شاہِ ھدیٰ کا صدقہ ہے میرے صوم و صلوات کی خوشبو
باغ بطحا سے مجھ کو آتی ہے مرغزار نجات کی خوشبو
گنبدِ سبز کی زکوٰۃ سمجھ خلد کے پات پات کی خوشبو
ان کے ارشاد سے معطر ہے کیا قلم کیا دوات کی خوشبو
شاہ صابر سے میں نے پائی ہے شاہ اعلیٰ صفات کی خوشبو
صبحِ میلاد سے ملی سبطینؔ ہم کو لیل برات کی خوشبو