مدحت کی ہے توفیق، صلہ مدحِ نبیؐ کا صد شکر، پھر اعزاز مل مدحِ نبیؐ کا
جس وقت کہ تخلیق ہوئی نورِ نبیؐ کی اس وقت ہی آغاز ہوا مدحِ نبیؐ کا
کس شان سے محبوب کی رفعت کا بیاں ہے قرآن ہے معیار سدا مدحِ نبیؐ کا
کیا حلم و حیا، جود و سخا، رحمت و رفعت ہر وصف ہے اک باب جدا مدحِ نبیؐ کا
مدحت کی جو بنیاد ہو جذبے کی صداقت ہر حرف گہر سے ہو سوا مدحِ نبیؐ کا
آقاؐ کے غلاموں سے تعلق بھی شرف ہے اپنا تو تعلق بھی ہوا مدحِ نبیؐ کا
اس شان کے شایاں ہے کہاں نذر ہماری ممکن ہے کہاں حق ہو ادا مدحِ نبیؐ کا
خواہش ہے یہی عرش کہ جو شعر لکھوں میں تحمیدِ الہٰی کا ہو یا مدحِ نبیؐ کا