محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں آتے ہیں وہی جس کو سرکار بلاتے ہیں
وہ لوگ خدا شاہد قسمت کے سکندر ہیں جو سرور عالم کا میلاد مناتے ہیں
مۓ خوارو ذرا جانا میخانہء سرور میں وہ جام کرم اب بھی بھر بھر کے پلاتے ہیں
آقا کی ثناء خوانی دراصل عبادت ہے ہم نعت کی صورت میں قرآن سناتے ہیں
اس آس پہ جیتا ہوں کہہ دے یہ کوئی آ کر چل تجھ کو مدینے میں سرکار بلاتے ہیں
جن کا بھری دنیا میں کوئی بھی نہیں والی ان کو بھی میرے آقا سینے سے لگاتے ہیں
اللہ کے خزانوں کے مالک ہیں نبی سرور یہ سچ ہے نیازیؔ ہم سرکار کا کھاتے ہیں