مولاۓ کائنات کی بے کس نوازیاں اس نے مزاج فقر کو دیں بے نیازیاں
تاثیرِ التفاتِ رسولؐ انام دیکھ فکرِ عجم میں ہے تب و تاب حجازیاں
میدانِ بدر ہو کہ مصافِ حنین ہو اس کی نظر ہے قوتِ بازوۓ غازیاں
افکار مصطفیٰؐ سے فروغ حیات ہے باقی تمام فلسفہ کی شیشہ بازیاں
جنت کو انتظار ورود رسولؐ ہے اس کے نقوش پا سے ہیں مینو طرازیاں
طائف کے سبزہ زار سے آنکھوں کو دے سکوں پھر یاد کر حضورؐ کی وہ جاں گدازیاں
درگاہ میں قبول ثنا سے ہے یہ مراد دارین میں فقر ملیں سرفرازیاں