لب پہ جب نعت آگئی ہے شاخ جاں بھی مہک اٹھی ہے
آپؐ کی گفتگو میں آکر حرف کو روشنی ملی ہے
خوشبوۓ خاکِ پاۓ اقدس لالہ و گل میں بس رہی ہے
خلد کی راہ، دو جہاں پر انؐ پر ایمان سے کھلی ہے
قصویٰ کا بھی نصیب جاگا آپؐ کی ہم سفر بنی ہے
آگئی بادِ نو بہاری زندگی پھول پھل رہی ہے
رشک سے تھامنا پڑا دل ثور پر جب نظر پڑی ہے
آئینہء دہر میں فروزاں روشنی انؐ کے نام کی ہے
قافلے جا چکے مدینے حسرت اک دل میں رہ گئی ہے