خود رب دو جہاں ہے خریدار مصطفیٰؐ دیکھے تو کوئی گرمیِ بازار مصطفیٰؐ
لاؤں کہاں سے شہپر جبریل کی اڑان دل کھینچ رہا ہے جانب دربار مصطفیٰؐ
پیرِ مغاں! سنبھل کہ ادب کا مقام ہے آتے ہیں میکدے میں قدح خوار مصطفیٰؐ
غار حرا سے کرب و بلا کے مقام تک دیدہ وروں پر فاش ہیں اسرار مصطفیٰؐ
قرآں کی آیتوں میں سراپا ڈھلا ہوا تمثیلِ بے مثال ہے کردار مصطفیٰؐ
سجدوں کی چاندنی سے جبینیں نکھر گئیں آنکھوں میں بس گۓ در و دیوار مصطفیٰؐ
شورش! ب فیضِ کواجہء کونین دیکھ لوں جہ چاہتا ہے کوچہ و بازار مصطفیٰؐ