دولتِ خشک و تر دیکھتے رہ گۓ ہم تیرے بام و در دیکھتے رہ گۓ
ان کے لب سے جھڑےمعرفت کےوہ پھول عرب کے سخنور دیکھتے رہ گۓ
تیرے مکھڑے کے زائر خدا کی قسم اپنے رب کا ہنر دیکھتے رہ گۓ
دین و دنیا کی جن کو قیادت ملی وی تیرا رہگزر دیکھتے رہ گۓ
سارے تاجر زمانے میں ظلمات کے ہو گئی جو سحر دیکھتے رہ گۓ
تجھ کو حق سے ملی وہ عجب روشنی نجم شمس و قمر دیکھتے رہ گۓ
تیرے نعلین کتنے ہوۓ محترم سارے جن و بشر دیکھتے رہ گۓ
نؔور پر جو ہوا مصطفیٰؐ کا کرم سارے اہلِ نظر دیکھتے رہ گۓ