چلو دیار نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر بہاریں لوٹیں گے ہم کرم کی دلوں کو دامن بنا بنا کر
نہ اُنکے جیسا ہے کوئی نہ اُن کے جیسا غنی ہے کوئی وہ بینواؤں کو ہر جگہ سے نوازتے ہیں بلا بلا کر
ہماری ساری ضرورتوں پر کفالتوں کی نظر ہے ان کی وہ جھولیاں بھر رہے ہیں سب کی کرم کے موتی لٹا لٹا کر
وہ راہیں اب تک سجی ہوئی ہیں دلوں کا کعبہ بنی ہوئی ہیں جہاں جہاں سے حضور گزرےہیں نقش اپنا جما جما کر
کبھی جو میرے غریب خانے کی آپ آکر جگائیں قسمت میں خیر مقدم کے گیت گاؤنگا اپنی پلکیں بچھا بچھا کر
ہے ان کو امت سے پیار کتنا کرم ہے رحمت شعار کتنا ہمارے جرموں کودھو رہےہیں حضور آنسو بہا بہا کر
میں ایسا عاصی ہوں جس کی جھولی میں کوئی حسنِ عمل نہیں ہے مگر وہ احسان کررہے ہیں خطائیں میری چھپا چھپا کر
یہی اساسِ عمل ہے میری اسی سے بگڑی بنی ہے میری سمیٹتا ہوں کرم خدا کا نبی کی نعمتیں سنا سنا کر
کبھی تو برسےگا ابرِ رحمت کبھی تو جاگے گی میری قسمت کچھ اشک تیار کررہاہوں میں سوزِ الفت بڑھا بڑھا کر
میں تیرے قربان میرے ساقی رہے نہ ارمان کوئی باقی مجھے محبت کا حوصلہ دے نظر سے اپنی پلا پلا کر
اگر مقدر نے یاوری کی اگر مدینے گیا میں خالدؔ قدم قدم خاک اس گلی کی میں چوم لوں گا اٹھا اٹھا کر