آیتیں پڑھتا چلوں اور سراپا لکھوں سارے لمحوں کی جبیں پرترااُسودہ لکھوں
میرےلفظوں کو اگر اذنِ حضوری دے دیں میں بھی اشکوں میں پرو کرترا سہرا لکھوں
ان کی توصیف میں ہوں جتنےبھی جملے موزوں آبِ کوثر سے دھلے ہوں تو قصیدہ لکھوں
ہے ارادہ کہ دکھاؤں وہ جمالِ سیرت مخفی نظروں سے جو رہتاہے وہ قدوہ لکھوں
فکر امروز کی شب تار کی روشن کرنے ترے افکار کی کرنوں کا اُجالا لکھوں
ہو عطا فرصت و اخلاص و محبت آقا ﷺ تیرے کردار کی عظمت کا حوالہ لکھوں