آج کچھ اور نظر آتی ہے چھپ رحمت کی اک نظر میری طرف، شاہِ عربؐ! رحمت کی
اپنے عشاق کو کیونکر وہ رکھیں گے محروم؟ دشمنوں پر نہ کیا جبکہ غضب، رحمت کی !
میرے نامہ میں کوئی نیک عمل ہی کب تھا؟ میرے رب نے تریؐ نسبت کے سبب رحمت کی
صبح تک میں بھی مشرف بہ زیارت ہوں گا میرے سرکارؐ نے گر آج کی شب رحمت کی
اذن مدحت کا جو چاہا تو مرے آقاؐ نے سیدہ زہراؑ کے صدقے میں عجب رحمت کی
میرے آقاؐ! مجھے حشر میں نہ تنہا کرنا آج کے دن ہے مجھے سخت طلب رحمت کی
کیا لکھے آپؐ کے الطاف کی بابت سائلؔ جب بھی مشکل میں گھرا، آپ نے تب رحمت کی