معبود ہے تو ذات تیری لم یزالی ہے عابد تیرا ہر ایک نبی اور ولی ہے
تو قادرِ مطلق ہے تری شان جلی ہے ہر چیز تیرے حکم کے سانچے میں ڈھلی ہے
تو خالقِ کونین ہے ہر چیز تیری ہے جو چیز ملی جس کو ملی تجھ سے ملی ہے
بے حکم تیرے پتّہ کوئی ہِل نہیں سکتا جب حکم ہوا تیرا تو ہر شاخ ہلی ہے
یہ دعوتِ نظّارہِ جاوک ہے شاید محبوب کی ہر ایک گلی تیری گلی ہے
اے داورِ محشر میرا ستّار بھی تو ہے اب فردِ عمل میری تیرے آگے کھلی ہے
کچھ اور کوئی خواہشِ دنیا نہیں مولیٰ ہو خاتمہ بالخیر تمنائے دِلی ہے
تو کاتبِ تقدیر ہے خوشتر اسے کر دے لکّھی جو مقدر میں بُری ہے کہ بھلی ہے