الحمد فاتحہ ہے قرآن کریم کا لا ریب ہر ورق ہے الف لام میم کا
جب سے لیا ہے نام خدائے رحیم کا خطرہ نہیں رہا مجھے ضزد رجییم کا
کیسے کروں میں شکر غفور الرحیم کا عرفان مجھ کو بخشا رسول کریم کا
بندہ ہوں کس کا، بندہ ہوں رب کریم کا یعنی شفیع حشر، رووف الرحیم کا
مجھ کو پتہ ہے خوف نہیں ہے جحیم کا ہوگا جو فیصلہ میرے حق میں کریم کا
اس نعمتِ تمام پہ انعمات ہے گواہ مجھ کو ملا شعور رہِ مستقیم کا
ہر ذرہ ہے جہاں کا عکس وجود ذات حادث بتا رہا ہے پتہ کیا قدیم کا
صدقہ حضور پاک کا انجام ہو بخیر عالم بڑا ہی سخت ہے امید و بِیم کا
ہر بے خبر کی رہتی ہے ہر پل جسے خبر بندہ ہے خوشتر ایسے خبیر و علیم کا