زلفِ سرکار سے جب چہرہ مکلتا ہوگا پھر بھلا کیسے کوئی چاند کو تکتا ہوگا
اے حلیمہ تو ہی بتا تو نے تو دیکھا ہوگا کیسے میرا محبوب تجھ سے لپٹتا ہوگا
راز چندہ کے حسیں ہونے کا اب سمجھا خاکِ نعلین کو چہرے پہ جو ملتا ہو گا
کتنی خوش بخت ہیں طیبہ کی وہ گلیاں یارو جن میں میرا محبوب وہ بن ٹھن کے ٹہلتا ہوگا
قابلِ رشک ہے پیارے صدیق وہ آنسو تیرا غار میں آپ کےرخ پر جو ٹپکتا ہوگا
مجھ کو معلوم ہے طیبہ کی جدائی کا اثر شام کو شمس بھی روتا ہوا ڈھلتا ہوگا
حاکم اس دل کو ٹھیس نہ پہنچے گی کبھی بھی یادِ محبوب میں ہر پل جو دھڑکتا ہوگا