ذکر سرکار سے فرار نہ ہو
آدمی ان سے شرمسار نہ ہو
میں تو اس چاند کو چاند نہیں کہتا
ان کے قدموں پہ جو نثار نہ ہو
آنکھ وہ آنکھ ہی نہیں صاحب
انکے غم میں جو اشک بار نہ ہو
یا نبی اس قدر کرم کیجے
بندہ غیروں کا زیرِبار نہ ہو
جب فرشتہ اجل کا آجائے
زندگی میری سوگوار نہ ہو