Zameen Pyasi Thi

زمین پیاسی تھی اس سے پہلے ہواؤں میں تازگی نہیں تھی نہ آئنہ کوئی صاف گو تھا نہ خودشنا سی تھی اس سے پہلے کرخت لہجہ تھا موسموں کا سیاہی وقت روشنی سے خراج لیتی قدم نہیں تھے نشاں تھے خالی محبتّوں کے مکاں تھے خالی بہت اُداسی تھی اس سے پہلے غرور کی منڈیوں میں جہل و عناد کا کاروبار ہوتا عجیب رقصِ نگار ہوتا قبائے تن جس کو سمجھا جاتا وہ بے لباسی تھی اُس سے پہلے نظر بھی پتھر صدا بھی پتھر تمام پتھر کے آدمی تھے اَناؤں کے زر کے آدمی تھے سروں کے ہوتے ہوئے بھی بے سر کے آدمی تھے جنون تھا ظلم و بر بریّت تھی بدحواسی تھی اُس سے پہلے




Get it on Google Play



وہ بادلوں کی طرح جو برسا تو پتھروں سے گلاب پھوٹے چراغ لیکر ہوا میں نکلا توریت سے آفتاب پھوٹے صداقتوں کا امین ٹھہرا شعور ٹھہرا یقین ٹھہرا وہ مسکرایا تو کِھل اٹھا چہرہء زمانہ حیات باسی تھی اُس سے پہلے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah