زمانے میں پھیلا ہے نور آپؐ سے دلوں کو ملا ہے سرور آپؐ سے
اندھیرا کٹا آپؐ ہی کے طفیل سحر کا ہوا ہے ظہور آپؐ سے
سکوں آفریں آپؐ کا ذکر ہے منور ہے عقل و شعور آپؐ سے
مجھے اہلِ دنیا نے ٹھکرا دیا جہاں میں ہوں میں پرغرور آپؐ سے
اسی سے ہوں میں سرفراز جہاں جو نسبت ہے مجھ کو حضور آپؐ سے
زمانہ بھی اس کو بھلا دیتا ہے جو دانستہ ہوتا ہے دور آپؐ سے
مجھے بھی مدینے بلا لیجۓ نہیں رہ سکوں گا میں دور آپؐ سے
جسے لوگ کہتے ہیں انور سدید وہ مانگے شفاعت حضور آپؐ سے