یہ تو توفیق الہی کی اذاں ہوتی ہے نعت کم ظرف کی قسمت میں کہاں ہوتی ہے
گھر سے بے روح بدن لے کے نکل پڑتا ہوں ان کے روضے پہ پہنچتا ہوں تو جاں ہوتی ہے
اس کو دل چاہیے اور دل بھی مرے آقا کا جو محبت سر _ معراج جواں ہوتی ہے
رد نہیں ہوتی مری اذن _ حضوری کی دعا میں دعا کرتا ہوں اور پشت پہ ماں ہوتی ہے
خلد ملنے کے لئے مجھ سے مرے گھر کا نہ پوچھ دیکھ لے شہر میں میلاد کہاں ہوتی ہے
ہجر کی آبلہ پائی ہے مدینے کے لئے درد کی آخری منزل پہ اماں ہوتی ہے
وہ اٹھاتے ہیں قدم عرش مہک اٹھتا ہے ان کے سجدوں سے زمیں کاہکشاں ہوتی ہے
میرے اشعار کہاں نعت کا معیار کہاں نعت تو بس لب _ قرآں سے بیاں ہوتی ہے