یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے جھولی میں اگر ٹکڑے ہمارے نہیں ہوتے
جب تک کہ مدینہ سے اشارے نہیں ہوتے روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے
ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے
بے دام ہی بِک جاتے بازارِ نبی میں اس شان کے سودے خسارے نہیں ہوتے
ملتی نہ اگر بھیک ہمیں آپ کے در سے اس ٹھاٹھ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے
خالؔد یہ تصدق ہے فقط نعت کا ورنہ محشر تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے