یہ اکرام ہے مصطفیٰ پر خدا کا کہ سب کچھ خدا کاہوا مصطفیٰ کا
یہ بیٹھا ہے سکہ تمہاری عطا کا کبھی ہاتھ اٹھنے نہ پایا گدا کا
چمکتا ہوا چاند غارِ حرا کا اُجالا ہوا برج عرشِ خدا کا
جو بندہ خدا کا وہ بندہ تمہارا جو بندہ تمہارا وہ بندہ خدا کا
سہارا دیا جب مرے ناخدا نے ہوئی ناؤ سیدھی پھرا رخ ہوا کا
اگر زیرِ دیوار سرکار بیٹھوں میرےسرپہ سایہ ہوفضلِ خدا کا
اذاں کیا جہاں دیکھو ایمان والو پسِ ذکرِ حق ذکر ہے مصطفیٰ کا
کہ پہلے زباں حمد سے پاک ہو لے تو پھر نام لے وہ حبیب خدا کا
خدا مدح خواں ہے خدا مدح خواں ہے مرے مصطفیٰ کا مرے مصطفیٰ کا
بھلا ہے حسنؔ کا جنابِ رضا سے بھلا ہو الہی جناب رضا کا