یہ فضا جو خوشبو دار ہوئی تھی ابھی ابھی تشریف آوری ہوئی اُنکی ابھی ابھی
سب گنگنا رہے تھے نوری ملائکہ جو نعت میں نے آقا کی پڑھی تھی ابھی ابھی
جب خواب آیا رات کو طیبہ شہر میں تھا سینے لگی تھی روضے کی جالی ابھی ابھی
پوچھی ملائکہ سے روح الامیں یہ بات ہے کسی جگہ پہ بزم سجی تھی ابھی ابھی
نغمے سلام کے جو پڑھے تھے حضور پر سانسوں میں اک عجب سی مہک تھی ابھی ابھی
جو اونگھ آئی محفل میں ثاقبؔ کو جس گھڑی نظروں کےآگے طیبہ کی گلی تھی ابھی ابھی