یہ عرض گنہگار کی ہے شاہِ زمانہ جب آخِری وَقت آئے مجھے بھول نہ جانا
سکرات کی جب سختیاں سرکار ہوں طاری لِلّٰہ! مجھے اپنے نظاروں میں گمانا
ڈر لگتا ہے ایماں کہیں ہو جائے نہ برباد سرکار بُرے خاتمے سے مجھ کو بچانا
جب روح مِرے تن سے نکلنے کی گھڑی ہو شیطانِ لعیں سے مِرا ایمان بچانا
جب دم ہو لبوں پر اے شَہَنشاہِ مدینہ تم جلوہ دکھانا مجھے کلمہ بھی پڑھانا
آقا مِرا جس وَقت کہ دم ٹوٹ رہا ہو اُس وَقت مجھے چہرۂ پُرنور دِکھانا
سرکار! مجھے نَزع میں مت چھوڑنا تنہا تم آکے مجھے سورۂ یاسین سنانا
جب گورِ غریباں کو چلے میرا جنازہ رَحمت کی رِدا اس پہ خدارا تم اُڑھانا
جب قبر میں اَحباب چلیں مجھ کو لِٹا کر اے پیارے نبی گور کی وَحشت سے بچانا
طے خیرسے تدفین کے ہوں سارے مَراحِل ہو قبر کا بھی لطف سے آسان دَبانا
جس وَقت نکیرین کریں آ کے سُوالات آقا مجھے تم آ کے جوابات سکھانا
سُن رکّھا ہے ہوتا ہے بڑا سخت اندھیرا تُربت میں مِری نُور کا فانوس جلانا
جب قبر کی تنہائی میں گھبرائے مِرا دل دینے کو دِلاسہ شہِ ابرار تو آنا
جب روزِ قیامت رہے اِک میل پہ سُورج کوثر کا چھلکتا مجھے اِک جام پلانا
ہو عرصۂ محشر میں مِرا چاک نہ پردہ لِلّٰہ مجھے دامنِ رَحمت میں چُھپانا
مَحشر میں حساب آہ!میں دے ہی نہ سکوں گا رَحمت نہ ہوئی ہوگا جہنَّم میں ٹھکانا
فرمائیں گے جس وَقت غلاموں کی شفاعت میں بھی ہوں غلام آپ کا مجھ کو نہ بُھلانا
فرما کے شَفاعت مِری اے شافِعِ محشر! دوزخ سے بچا کر مجھے جنت میں بسانا
یا شاہِ مدینہ! مہِ رَمضان کا صَدقہ جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
اللہ کی رَحمت سے یہ مایوس نہیں ہے ہوجائیگا عطّارؔ کی بخشش کا بہانہ