Yaad e Mustafa Aisi Bas Gai Hai

یادِ مصطفیٰ ایسی بس گئی ہے سینے میں جسم ہو کہیں اپنا دل تو ہے مدینے میں



میرے کملی والے کا گھر تو ہے مدینے میں ہاں مگر وہ رہتے ہیں عاشقوں کے سینے میں



مشک میں نہ عنبر ہے ارو نہ گل تر میں ہم نے جو مہک پائی آقا کے پسینے میں



کون سی جگہ ان کے عاشقوں سے خالی ہے ہر جگہ ہیں پروانے شمع ہے مدینے میں



عشق سرور عالم جلوہ گر ہے سینے میں ہم کو بھی بلا لیجئے مصطفیٰ مدینے میں



فکر کیا تلاطم کا، خوف کیا ہے طوفاں کا نامِ مصطفیٰ لکھ کر ڈال دے سفینے میں



کون ہے یہ دیوانہ کس کا ہے یہ دیوانہ حشر میں بھی کہتا ہے جانا ہے مدینے میں



ایک دن میں جاؤں گا سر کے بل مدینے میں دل میں ہے میرے حسرت، مر جاؤں مدینے میں




Get it on Google Play



کون تیرے آقا ہیں پوچھا تو خضر بولے کالی کملی والے ہیں رہتے ہیں مدینے میں



بعد میرے مرنے کے دوست میرے یوں بولے آدمی جو اچھا تھا مر گیا مدینے میں



رازؔ وہ بلائیں گے یہ یقین ہے مجھ کو جانے کون سے سن میں جانے کس مہینے میں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah