یادِ محبوبؐ ہے اور عالمِ تنہائی ہے اب تو خلوت میں بھی کیا انجمن آرائی ہے
دل وہی دل ہے جو سرکارؐ کا شیدائی ہے جاں وہی جاں ہے جو طیبہ کی تمنائی ہے
شافع روزِ جزا' ہطلعِ دیوانِ وجود! دونوں عالم میں مسلم تری یکتائی ہے
میں فدا، جب بھی ترا نام لیا ہے میں نے دل بھی تڑپا ہے مری آنکھ بھی بھر آئی ہے
اے طبیبِ دو جہاں ! تیرا کرم ہے درکار اے مسیحاۓ زماں ! وقتِ مسیحائی ہے
لالہ وگل کو ملا ہے ترے گشن سے فروغ ماہ و انجم نے ترے درسے ضیا پائی ہے
کیوں نہ عشاق مدینے کی زمیں کو چومیں؟ یہ زمیں خواجۃؐ عالم کو پسند آئی ہے
کتنا خوش قسمت و خوش بخت ہے مظہرؔ جس نے شاہؐ کے مدح سراؤں میں جگہ پائی ہے