یا نبی نسخہ ِٔ تسخیر کو میں جان گیا اس کو سب مان گئے آپ کو جو مان گیا
ڈوبتے ڈوبتے جب ان کی طرف دھیان گیا لے کے ساحل کی طرف خود مجھے طوفان گیا
ہر بلندی مجھے پستی کی طرح آئی نظر جب میرا گنبد خضری کی طرف دھیان گیا
غیب کا جاننے والا انہیں جب میں نے کہا بات ایمان کی تھی کفر برا مان گیا
جیسے برسوں کی ملاقات رہی ہو ان سے قبر میں دیکھتے ہی میں انہیں پہچان گیا