یامصطَفٰے عطا ہو اب اِذن، حاضِری کا کرلوں نظارہ آکر میں آپ کی گلی کا
اِک بار تو دِکھا دو رَمَضان میں مدینہ بیشک بنالو آقا مِہمان دو گھڑی کا
روتا ہوا میں آؤں داغِ جگر دکھاؤں افسانہ بھی سناؤں میں اپنی بیکسی کا
میں سبز سبز گنبد کی دیکھ لوں بَہاریں اب اِذن دیدو آقا تم مجھ کو حاضِری کا
مولٰی غمِ مدینہ دیدے غمِ مدینہ دیوانہ تُو بنا دے مجھ کو تِرے نبی کا
خونِ جگر سے سِینچاہے باغ سُنِّیَت کا کردو کرم وَسیلہ اُس مَدَنی مُرشِدی کا
یاسیِّدِ مدینہ! بس آپ ہی نبھانا گو ہوں بڑا کمینہ پرہوں تو آپ ہی کا
یامصطَفٰے! گُناہوں کی عادَتیں نکالو جذبہ مجھے عطا ہو سنّت کی پَیروی کا
ہوں دُور اب بلائیں دیتا ہوں واسِطہ میں مظلومِ کربلا کی سرکار! بیکسی کا
اللہ! حُبِّ دنیا سے تُو مجھے بچانا سائل ہوں یاخدا میں عشقِ محمدی کا
فخرو غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا یارب! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجِزی کا
ایماں پہ ربِّ رَحمت دیدے تُواستِقامت دیتا ہوں واسِطہ میں تجھ کو ترے نبی کا
ہو ہر نَفَس مدینہ دھڑکن میں ہو مدینہ جب تک نہ سانس ٹوٹے سرکار زندَگی کا
دنیا کے تاجدارو! تم سے مجھے غَرَض کیا! منگتا ہوں میں تو منگتا سرکار کی گلی کا
اللہ!اِس سے پہلے ایماں پہ موت دیدے نقصاں مِرے سبب سے ہو سنّتِ نبی کا
الفت کی بھیک دیدو دیتا ہوں واسِطہ میں صِدّیق کا عمر کا عثمان کا علی کا
کچھ نیکیاں کمالے جلد آخِرت بنالے کوئی نہیں بھروسا اے بھائی! زندَگی کا
مِیزاں پہ سب کھڑے ہیں اعمال تُل رہے ہیں رکھ لو بھرم خدارا! عطّارؔ قادِری کا