یا خدا جسم میں جب تک کہ مری جان رہے تجھ پہ صدقے ترے محبوب پہ قربان رہے
دل وہی دل ہے کہ جس دل میں ترا دھیان رہے جان وہ جان ہے جس میں ترا ارمان رہے
کوئی محشر میں نہیں پوچھنے والا شاہا اس گنہگار سیاہ کار کا بھی دھیان رہے
نا اُمیدی سے بچانا مرے دل کو یارب وصل ممکن نہیں تو وصل کا ارمان رہے
میں ترے در کی گدا میں رہوں مستغنیٰ شان مجھ کو نہیں درکار مری آن رہے
ہم گناہ کرکے بھی شرمندہ نہیں کیا تھے وہ لوگ کہ گنہ بھی نہ کیا اور پشیمان رہے
کچھ رہے یا نہ رہے پر یہ دعا ہے کہ امیرؔ نزع کے وقت سلامت مرا ایمان رہے