یاخدا! حج پہ بُلا آکے میں کعبہ دیکھوں کاش! اِکبار میں پھر میٹھا مدینہ دیکھوں
پھرمُیَسَّر ہومجھے کاش! وُقوفِ عَرفات جلوہ میں مُزدَلِفہ اور مِنیٰ کادیکھوں
جھوم کر خوب کروں خانۂ کعبہ کا طواف پھر مدینے کو چلوں گُنبدِ خَضْرا دیکھوں
سبز گنبد کا حسیں جلوہ دکھا دے یارب مسجِد نبوی کا پُر نور مَنارہ دیکھوں
رَوضۂ پاک کے سائے میں بلا کر آقا آنکھ دے دیجئے میں آپ کا جلوہ دیکھوں
چوم لوں کاش! نگاھوں سے سُنَہری جالی اشکبار آنکھ سے مِنبر کابھی جلوہ دیکھوں
کاش! وہ آنکھ عطا ہو میں مدینے آ کر جس طرف جاؤں اُدھر نور برستا دیکھوں
جامِ عِشق ایسا پِلا دیجئے جانِ عالم ہر گھڑی آہیں بھروں خود کو تڑپتا دیکھوں
چشمِ تر سوزِ جگر دیجئے قلبِ مُضْطَر عِشْق میں روتا رہوں جب بھی میں روضہ دیکھوں
سوزِشِ عشق میں جلتا ہی رہوں میں ہر دم آنکھ سے غم میں ترے خون برستا دیکھوں
اُس پہ رَشک آتا ہے اور پیاربَہُت آتا ہے عشق میں تیرے جسے روتا بِلکتا دیکھوں
کاش! میں رونے لگوں قلب بھی ہو میرا اُداس جب مدینے کی طرف قافِلہ جاتا دیکھوں
زائرو! کہنا یہ رو رو کے شہا! اِک مسکین کہہ رہا تھا یہ تڑپ کر:’’میں مدینہ دیکھوں ‘‘
تُو جو چاہے تومِری آنکھ سے پردے اُٹّھیں میں وطن سے بھی مدینے کا نظارہ دیکھوں
وہ کھلاتے ہیں پِلاتے ہیں نبھاتے بھی ہیں کیوں کہیں جاؤں کسی اور طرف کیا دیکھوں
اپنی رَحمت سے مجھے کر دو عطا ایسی بہار منہ کبھی بھی نہ خَزاں کا مِرے آقادیکھوں
تیرے اِحسان کروڑوں ہیں ہو یہ بھی اِحساں یا خدا نَزْع میں جلوہ میں نبی کا دیکھوں
باغِ جنّت میں جَوار اپنا عطا فرما دو خُلد میں ہر گھڑی جلوہ میں تمہارا دیکھوں
دوڑ کر قدموں میں عطارؔ گروں میں اُس دم حَشر میں جس گھڑی سرکار کو آتا دیکھوں