یا خدا ایک دن جذبہء عاشقی یہ کرشمہ دکھاۓ تو کیا بات ہے کملی والے کے قدموں پہ سر ہو مرا اور مجھے موت آۓ تو کیا بات ہے
وہ مدینہ جو کونین کا تاج ہے جس کا دیدار مومن کی معراج ہے زندگی میں خدا ہر مسلمان کو وہ نظارا دکھاۓ تو کیا بات ہے
جس پہ ہو جاۓ اُن کی نگاہِ کرم جا کے واپس نہ آۓ تو کیا بات ہے جانے والا وہاں دل سے جاۓ مگر جاکے واپس نہ آۓ تو کیا بات ہے
اپنا غم اپنا دکھ اپنی مجبوریاں اس لیے سب سے رو رو کے کہتا ہوں میں کوئی حاجی ترس کھا کے سرکار کو میرا دکھڑا سناۓ تو کیا بات ہے
مجھ کو الفت کا اتنا صلہ چاہیے خاک ہوں خاکِ طیبہ میں مل جاؤں میں بعد مرنے کے انور میری قبر پر ہوں کھجوروں کے ساۓ تو کیا بات ہے