یا حبیب خدا سید الانبیاء مجھ کو در پہ بلانےمیں کیا دیر ہے میری بگڑی بھی آقا بنا دیجۓ میری بگڑی بنانے میں کیا دیر ہے
آپ ہیں بے نواؤں کے حاجت روا آپ سرکار ہیں بحرِ جود وسخا مجھ پہ بھی آقا چشمِ کرم کیجۓ مجھ پہ نظریں اٹھانے میں کیا دیر ہے
آگۓ لوٹ کر زائرین حرم ہوگیا آپ کا ان پہ لطف و کرم میں بھی طالب طیبہ کے دیدار کا مجھ کو طیبہ بلانے میں کیا دیر ہے
ساقیء دوجہاں حامیء بیکساں شاہِ جن و بشررحمتِ ہر زماں جامِ رحمت مجھے بھی پلا دیجۓ جام مجھ کو پلانے میں کیا دیر ہے
میں گنہگار ہوں میں خطاکارہوں آپ ہی کےکرم کا طلب گار ہوں مجھ کو دامن میں اپنے چھپالیجۓ مجھ کو غم سے بچانے میں کیا دیر ہے
چھوڑ کر آپ کے در کو جاؤں کہاں آپ جیسا سخی کوئی پاؤں کہاں مجھ کو بھی صدقہء پنجتن دیجۓ مجھ کو صدقہ کھلانے میں کیا دیرہے
دور کب تک یہ طیبہ سے عابدؔ رہے تلخیاں زندگانی کی کب تک سہے اس کو قدموں میں آقا بلا لیجۓ اس کو روضہ دکھانے میں کیا دیر ہے