وہ رفعت خیال ، وہ حسن بیاں نہیں جو کچھ کہا ، حضور کے شایان شان نہیں
ان کا مقام سمجھے اور اظہار بھی کرے وہ دل نہیں ، وہ آنکھ نہیں ، وہ زباں نہیں
پاس ادب ہے شرط متاع ہنر کے ساتھ یہ کوچہ حبیب ہے ، کوئے بتاں نہیں
سرکار دو جہاں سا کوئی کائنات میں نہیں مشفق نہیں رفیق نہیں ، مہرباں نہیں
وہ حسن ، جس سے مہرو مہ آسمان خجل وہ سادگی ، کہ جس کا بدل دو جہاں میں
کردار وہ کہ اپنے پرائے امین کہیں گفتار وہ کہ ریب کا وہم و گمان نہیں