وہ آپؐ کی محفل میں ادب دیکھا گیا ہے جو دیکھا گیا مہر بہ لب دیکھا گیا ہے
کیا کوئی بتاۓ کہ خد و خال تھے کیسے سورج کی طرف غور سے کب دیکھا گیا ہے
ظلمت میں کہاں دِکھتا ہمیں جادۃ منزل اک نقشِ کفِ پا کے سبب دیکھا گیا ہے
دشمن پہ عنایت کی کوئی ریت کہاں تھی آپؐ آۓ ہیں دنیا میں یہ تب دیکھا گیا ہے
موسیٰؑ کے تصور میں بھی موجود نہیں تھا جو قرب کہ معراج کی شب دیکھا گیا ہے
چھوٹا ترے بچوں سے ترا شہرِ مدینہ تاریخ میں ایسا بھی غضن دیکھا گیا ہے
مجھ ایسے کی خاطر بھی کھلا ہے درِ رحمت باریؔ یہاں کب نام و نسب دیکھا گیا ہے