ان کی رحمت ملی جب مدینے گیا میری قسمت کھلی جب مدینے گیا
چٹکی دل کی کلی جب مدینے گیا پھول سی بن گئی جب مدینے گیا
ان کی خوشبو سے راہیں مہکتی ہوئیں دیکھ لی ہر گلی جب مدینے گیا
حاضری ان کے در کی بڑی چیز ہے بات بگڑی بنی جب مدینے گیا
روح مردہ کو ان کے کرم سے ملی اک نئی زندگی جب مدینے گیا
شہرِ طیبہ کا کیا ہے جہاں میں مقام ہو گئی آگہی جب مدینے گیا
سبز گنبد پہ پہنچی نظر تو مٹی دل کی پژمردگی جب مدینے گیا
ہر طرف ہی نظر آئی مجھ کو ریاضؔ نور کی چاندنی جب مدینے گیا