اُن لوگوں کی قسمت کے تابندہ ستارے ہیں جن لوگوں نے طیبہ میں دن چار گزارے ہیں
پرنور فضائیں ہیں پر کیف ہوائیں ہیں کیا بات مدینےکی کیا خوب نظارےہیں
نازاں ہیں مقدرپر بیٹھے ہیں سخی در پر دیکھےتوکوئی آکرکیا بھاگ ہمارے ہیں
ہوتے ہیں نچھاور واں نذرانے درودوں کے سرکار کی چوکھٹ کےکیا خوب نظارےہیں
جو پیارکریں دل سے سرکار کے پیاروں سے اللہ کے پیارے کووہ جان سے پیارے ہیں
جب یاد کروں اُن کو امداد کو آتے ہیں مائل بہ کرم ہر دم محبوب ہمارے ہیں
سرکار کے صدقے میں ہر چیز ملی ہم کو اللہ کے آگے جب یہ ہاتھ پسارے ہیں
بگڑا ہے نہ بگڑے گا کچھ میرا زمانے میں مجھ کو میرے آقا کی رحمت کے سہارے ہیں
جو دل سے سجاتے ہیں نعمتوں کی حسیں محفل اللہ نے دن اُن کی قسمت کے سنوارے ہیں
جاؤں گا نیازیؔ میں پھر شہر مدینہ میں اس آس پہ دن میں نے رورو کے گزارے ہیں