ان کے دربار پہ جو لوگ صدا ہیں ہر مصیبت سے وہ محفوظ رہا کرتے ہیں
جھوم اٹھتی ہے سرِعرش خدا کی رحمت جب گنگہار کی خاطر وہ دعا کرتے ہیں
مرے آقا کو مدینے میں نہ محدود کرو آپ خدام کے سینوں میں رہا کرتے ہیں
ذکر سرکار میں تو ذکرخدا ہے واللہ اس لۓ ہم تو محمد ﷺ کی ثناء کرتے ہیں
اپنی چادر کو بچھا دیتے ہیں غیروں کے لۓ جاں کے دشمن کا بھی وہ ایسے بھلا کرتے ہیں
مطمئن ہوں کہ بچا لیں گے سر حشر مجھے کب گوارہ وہ بھلا مجھ پہ سزا کرتے ہیں
موت آتی ہے فقط ان کی زیارت کے لۓ ان کی خاطر جو جیا اور مرا کرتے ہیں ہم جدا سمجھیں تو ہے اِس میں ہماری ہی خطا ہم غلاموں کو وہ کب خود سے جدا کرتے ہیں
ڈھانپ لیتے ہین وہ دامان کرم سع ناصر ہم سیہ کار اگر کوئ خطا کرتے ہیں