تجھ پہ پورے کبھی اترے نہیں معیار مرے لفظ کے عجز کا اظہار ہیں اشعار مرے
سائباں ہے مرا احساس ترے ہونے کا جس کے ساۓ میں کھڑے ہیں درودیوار مرے
تیری نعتوں سے اَٹے ہیں ترے رمضان کے شہر تیری خوشبو سے بھرے قریہ و بازار مرے
گھنٹیاں روح کے سناٹوں میں بج اٹھتی ہیں جب بھی یاد آتے ہیں وہ کارواں سالار مرے
میرے دشمن کے لبوں پر ترا نام آیا تھا! خود بخود گر سی ہاتھ سے تلوار مرے
نعت پڑھتا ہوں تو محسوس یہ ہوتا ہے نثارؔ یہیں اس بزم میں موجود ہیں سرکارؐ مرے